خدا کا کلام سننا اور اس پر عمل کرنا ایک مثال:
ایک
بونے والا بیج بونے نکلا۔ اور بوتے وقت کُچھ دانے راہ کے کنارے گِرے اور پرندوں نے
آ کر اُنہیں چُگ لیا۔ اور کُچھ پتھّریلی زمین پر گِرے جہاں اُن کو بُہت مٹّی نہ
ملی اور گہری مٹّی نہ ملنے کے سبب سے جلد اُگ آئے۔ اور جب سُورج نکلا تو جل گئے
اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گئے۔ اور کُچھ جھاڑیوں میں گِرے اور جھاڑیوں نے
بڑھ کر اُن کو دبا لیا۔ اور کُچھ اچھّی زمین میں گرے اور پھَل لائے۔ کُچھ سو گُنا
کُچھ ساٹھ گُنا کُچھ تیس گُنا۔
اِسی
طرح وہ بیج جو راہ کے کنارے گرا اور اُسے پرندوں نے چُگ لیا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو کلام
کو سنتے تو ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کرتے ابلیس ان کو لے جاتا ہے کلام کے خلاف شک
اور نفرت پیدا کر کے۔
وہ
بیج جو پھتریلی زمین پر گرا مٹّی نہ ملنے کے سبب سے جلد اُگ آئے۔ اور جب سُورج
نکلا تو جل گئے اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گئے تھے سے مُراد وہ لوگ ہیں جو
کلام کو سنتے تو ہیں اس پر عمل بھی کرتے ہیں لیکن کلام کے سبب مصیبت آنے پر عمل
چھوڑ دیتے ہیں اور بے پھل رہ جاتے ہیں۔
وہ
بیج جو جھاڑیوں میں گِرے تھے سے مُراد وہ لوگ ہیں جو کلام کو سنتے ہیں اس پر عمل
بھی کرنا چاہتے ہیں مگر دنیا کی فکریں کلام کو دبا دیتی ہیں یہ بھی بے پھل رہ جاتے
ہیں۔
وہ
بیج جو اچھّی زمین میں گرے سے مراد وہ لوگ ہیں جو خدا کے کلام کو سُنتے اور اس پر
عمل کرتے ہیں یہی پھل لاتے ہیں کوئی تیس گُنا، ساٹھ گُنا اور سو گُنا۔
یاد
رکھیں کہ پھل سے مُراد راستبازی کے کام ہیں یعنی پاکیزگی، مُحبت کرنے والے، سچائی
اور حلیمی کی زندگی گزارنے والے ہیں
ایک تبصرہ شائع کریں