میں
بھرپور زندگی نہیں گُزار سکتا کیونکہ میں مالی مُشکلات سے دوچار ہوں؟
اگر
میرے پاس ایک اچھی نوکری ہوتی تو سب چیزیں بہتر ہوتیں۔
لیکن
میں خود کو جکڑا ہوا، نااُمید محسوس کرتا ہوں جیسے میں کِسی کام میں بھی اچھا
نہیں۔
اگر
میرے پاس زیادہ دولت ہوتی، تو مُجھے مزید کوشش کرنے کی ضرورت نہ پڑتی۔
یہ
سچ ہے کہ اچھی آمدنی ہماری بہت سی ضرورتوں کو پورا کرتی ہے۔
لیکن
یہ بھی سچ ہے کہ بہت سے لوگ جِن کی تنخواہ بہت اچھی ہے، وہ بھی بے چینی اور
کھوکھلے پن کے احساس سے دوچار ہیں۔
شائد
ہمیں ضرورت ہے کہ ہم اپنی اُمید کا محور کِسی ٹھوس چیز یا کِسی سچی ذات کو بنائیں۔
جب
ہم اپنی بہترین کوشش کر رہے ہوں اور پھر بھی جدوجہد جاری رہے تو شائد ہم نا اُمید
ہونا شروع کر دیں۔
بوجھ
اُس وقت زیادہ بڑھ جاتا ہے جب ہم پر اپنے خاندان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بھی ہو۔
آپ
کے پاس نوکری ہو، تب بھی نوکری کھونےکے ڈر یا اضافی اخراجات کی وجہ سے آپ بے چینی
کا شکار ہو سکتے ہیں۔
کیا
ایسا مُمکن ہے کہ ہم اپنی کامل اُمید خُدا پر رکھ کر تسکین حاصل کر سکتے ہیں؟
اُسکا
کلام کہتا ہے کہ اگر ہم اُس پر بھروسا کریں اور اُسکے لئے زندگی وقف کریں تو وہ
ہمارے لئے مُہیا کرے گا۔
ہم
دیکھتے ہیں کہ خُدا ہماری تمام ضروریات سے واقف ہے۔ ہمارے خدا کی نظر میں ہماری
قدر ہے۔
ہر
دِن اپنے ساتھ نئی پریشانیاں لے کر آتا ہے، لیکن یہ مُمکن ہے کہ اگر ہم خُدا پر
بطور مہیا کرنے والا بھروسا کریں تو وہ ہماری مایوسی کو اُمید میں تبدیل کر دے۔
کیا
آپ سیکھنے لے لئے تیار ہیں کہ روز مرہ کی زندگی میں خُدا پر بھروسا کرنے کا کیا
مطلب ہے؟
ایک تبصرہ شائع کریں