شریعت کیا ہے؟ بنیادی احکامات

 



شریعت کیا ہے؟ بنیادی احکامات

شریعت کا مطلب ہے وہ سیدھا راستہ جو واضح ہو، یعنی انسانوں کے لئے زندگی گزارنے کا وہ طریقہ یا قوانین جنہیں اللہ تعالی نے تجویز کیا اور اپنے بندوں کو اس پر چلنے کا حکم دیا۔ جیسے نماز، روزہ، زکوۃ، حج وغیرہ۔



یہ وہ احکامات ہیں جو اللہ تعالی نے اپنے بندوں کے لئے بطور ضابطہ حیات جاری فرمائے اور جو

 حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عطا کردہ ضابطہ حیات سے ثابت ہیں۔

 

شریعت سے حلال وحرام، فرض و واجب، مستحب و مکروہ، جائز و ناجائز اور سزا و جزا کا ایک جامع نظام استوار ہوتا ہے۔ شریعت ثواب و عذاب اور حساب و کتاب کا علم ہے۔ شریعت کے اعمال ہمارے دین کے اندر ظاہری ڈھانچے اور جسم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ شریعت قرآن و سنت پر مبنی وہ نظام ہے جو انفرادی اور اجتماعی زندگی کے عمل کو منظم اور خوبصورت بناتا ہے۔



انسان چاہے چاند پر ہی کیوں نہ پہنچ جائے لیکن انسان کا چاند پر پہنچ جانا کبھی بھی شریعت کو

 جھٹلا نہ سکا ہے اور نہ جھٹلا سکے گا۔ اللہ تعالی نے اپنے بندوں کی رہنمائی کے لئے ہر دور میں انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا ہے اور انہیں ایسی شریعت عطا کی جس پر عمل کرنے والا جنت کا مستحق ہوتا تھا ۔ ان کے زمانےکے اعتبار سےوہ شریعت کامل اور نجات دہندہ تھی لیکن ان کی شریعت مخصوص زمان و مکان کے لئے تھی. ایک امت کو جو نظام زندگی دیا جاتا وہ اس وقت تک قابل عمل ہوتا جب تک دوسرے نبی نہ آجائیں. دوسرے نبی اور پیغمبر کے آنے کے بعد  ماضی کے بہت سے احکام منسوخ ہو جاتے اور پھر نئی شریعت پر عمل کرنا واجب ہوتا ہے۔



اسی طرح ان کی شریعت خاص قوم اور محدود خطے کے لیے مختص ہوتی بسا اوقات مختلف علاقوں میں تبلیغ و ہدایت کے لئے الگ الگ انبیاء کرام بھیجے جاتے اور بیک وقت یعنی ایک ہی وقت کئی نبی اس روئے زمین پر تشریف فرما ہوتے جو اپنی قوم کی رہنمائی اور رہبری کا فریضہ سر انجام دیتے۔



  یہ سلسلہ حضرت عیسی علیہ السلام تک چلتا رہا لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب دنیا میں تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی کی حیثیت سے جانے اور پہچانے گئے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی کی حیثیت سے مبعوث فرمایا گیا، آپ پر نازل کی گئی کتاب قرآن مجید آخری کتاب قرار دے دی گئی اور اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی 

شریعت کو بھی آخری شریعت کی حیثیت سے پیش کیا گیا۔

 

اس کے بعداب قیامت تک نہ کوئی نبی آۓ گااورنہ کوئی شریعت آئے گی بلکہ دنیا و آخرت کی بھلائی اور کامیابی کے لئے اسی شریعت پر عمل کرنا ضروری ہوگا۔ یہی راہ نجات ہے اور اسی میں اللہ تعالی کی رضا شامل ہے

 

قرآن حکیم میں بھی اس کے شریعتِ کامل یعنی مکمل اور ابدی شریعت ہونے کا اعلان ان الفاظ میں صاف فرمایا ہے کہ:

آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لئے مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لئے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کرلیا ہے یعنی یہ دین ہر اعتبار سے کامل اور مکمل ہوچکا ہے۔

القرآن، سورة المائدة، آیت- 3


ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران