انسان اور مصائب۔



انسان اور مصائب -

طب کے ایک ماہر کا قول ہے:’انسان اس چیز سے کم بیمار ہوتا ہے جو وہ کھاتا ہے، زیادہ تر وہ ان چیزوں سے بیمار ہوتا ہے جو اسے کھا رہی ہوتی ہیں۔‘ یہ انتہائی خوبصورت انداز میں اس حقیقت کا بیان ہے کہ پریشانیاں، تفکرات اور غم و الم کس طرح انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ کم و بیش تمام ماہرین طب یہ بات بیان کرتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر اور عارضۂ قلب سے لے کر پیٹ کی متعدد بیماریوں حتیٰ کہ دانتوں کی کمزوری اور ٹوٹنے کی وجہ بھی اکثر حالات میں فکر و پریشانی ہوتی ہے۔

 

اسلامی تعلیمات ایسے مسائل سے نمٹنے کا ایک بہت اچھا طریقہ بیان کرتی ہیں۔ وہ ہے صبر و رضا اور تفویض و توکل۔ انسان کے بیشتر مسائل اور پریشانیاں دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک ماضی میں پیش آنے والے واقعات جنھیں یاد کر کے انسان کڑھتا رہتا ہے۔ دوسرے مستبقل کے خوف اور اندیشے۔ تفویض و رضا اس چیز کا نام ہے کہ ماضی میں جو سانحات پیش آئے انسان انھیں اللہ کا فیصلہ اور رضا سمجھ کر قبول کرلے۔ وہ یہ امید رکھے کہ اللہ تعالیٰ ان مصائب کا بہترین بدلہ اسے دنیا و آخرت میں دے گا۔ یہ رویہ انسان کو حقیقت پسند بناتا ہے جس کے بعد وہ ماضی پر کڑھنے کے بجائے مستقبل میں ملنے والے بدلے کی امید میں جینے لگتا ہے۔ توکل اس چیز کا نام ہے کہ انسان اپنی کوشش کرنے کے بعد مستقبل کے ہر اندیشے کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ سے یہ امید رکھے کہ وہ اسے مشکلات سے بچالیں گے۔ اس کے اندیشے کبھی حقیقت کا روپ نہیں اختیار کریں گے۔ یہ رویہ ایک اعلیٰ درجے کی عبادت ہے اور انسان کے تفکرات کو بھی دور کرتا ہے۔

 

حقیقت یہ ہے کہ صبر و توکل کی سوچ آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی انسان کو بہت سے مسائل سے بچالیتی ہے۔ وہ آخرت میں اللہ کے ہاں اجر پاتا ہے اور دنیا میں فکر و پریشانی اور نتیجتاً بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔

  

ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران