مبارک ہیں وہ ۔


 

مبارک ہیں وہ ۔

سورج ہر روز چمکتا ہے اور دھرتی کو روشن کر دیتا ہے، مگر اندھوں کے لیے اس کا ہونا نہ ہونا بے معنی ہے۔ بدر کامل ہر ماہ آسمان پر نمودار ہوکر تاریکیوں کو نور میں بدلتا ہے، مگر سوئے ہوئے لوگ اس کے نور سے بے خبر رہتے ہیں۔

 

سورج اور چاند جو دنیا کو روشنی دیتے ہیں، اپنا نور اس نورِ ازل سے پاتے ہیں جس کی ابتدا ہے نہ انتہا۔ یہ اپنا جمال اس صاحب جمال سے پاتے ہیں جس کا شریک اور ہم سر کوئی نہیں۔ یہ اپنا کمال اس کی عطا سے دکھاتے ہیں جس کی مثل کوئی نہیں۔ جس کی نظیر کوئی نہیں۔

 

سورج اور چاند ہی نہیں بلکہ کائنات کی ہر شے پر اس کا فیضان جاری ہے۔ انسان بولتے ہیں، پھول کھلتے ہیں، خوشبو مہکتی ہے، بارش برستی ہے، تارے چمکتے ہیں، رنگ بکھرتے ہیں؛ غرض ہر شے اپنا جمال و کمال اسی ذات قدیم کے فیضان سے پاتی ہے۔ آسمان اپنا پھیلاؤ، سمندر اپنی وسعت، پہاڑ اپنی بلندی، دھرتی اپنی زرخیزی، دریا اپنی روانی اور زندگی اپنی سرگرمی اسی رب رحمان کے فیض سے پاتی ہے۔

 

یہ سب انسانوں کے سامنے ہو رہا ہے۔ مگر انسان کتنا اندھا ہے، اسے یہ نظر نہیں آتا ہے۔ انسان کیسی غفلت کی نیند سو رہا ہے، اسے اس واقعے کی خبر نہیں۔ کائنات کی ہر شے خدا کی صناعی پر سراپا حمد ہے، سراپا تسبیح ہے، مگر انسان سراپا غفلت ہے۔ وہ اندھا بنا رہتا ہے۔

 

غفلت کے ان اندھیروں میں خدا کے فرشتے جاگنے والوں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ نابیناؤں کی اس دنیا میں وہ نظر والوں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ سو مبارک ہیں وہ جو خدا کی یاد میں جاگ رہے ہیں کہ وہی جنت کی ابدی بادشاہی میں جگہ پائیں گے۔ مبارک ہیں وہ جو خدا کی صناعی کو دیکھ کر اس کی تحسین کر رہے ہیں کہ وہی حیات ابدی کا جام پئیں گے۔

 


ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران