بیت المقدس کی تعمیر

بیت المقدس کی تعمیر


بیت المقدس کی تعمیر

حضرت عزیر علیہ السلام نے ارض مقدس پہنچ کر کی تعمیر کا آغاز کیا۔ شاہ فارس نے بیت المقدس کی تعمیر میں ہونے والے اخراجات پورے کئے۔

 

چونکہ توراۃ کے تمام نسخے تلف کر دیئے گئے تھے۔ اسرائیلی ۷۰ سال کی غلامی سے نجات پانے کے بعد توراۃ کو دوبارہ مدون کرنے کے لئے حضرت عزیرؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔

 

آسمان سے دو ’’شہاب‘‘اترے اور حضرت عزیر علیہ السلام کے سینے میں سما گئے اور آپ نے توراۃ لکھوا دی۔ بنی اسرائیل کے دلوں میں حضرت عزیر علیہ السلام کی قدر و منزلت بہت زیادہ بڑھ گئی۔ رفتہ رفتہ لوگوں کی اس قدر و منزلت نے گمراہی کی شکل اختیار کر لی اور انہوں نے حضرت عزیر علیہ السلام کو خدا کا بیٹا کہنا شروع کر دیا۔

 

’’اور یہودی کہتے ہیں کہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ مسیح اللہ کا بیٹا ہے۔ یہ بے حقیقت باتیں ہیں جو وہ اپنی زبانوں سے نکالتے ہیں۔ ان لوگوں کی دیکھا دیکھی جوان سے پہلے کفر میں مبتلا ہوئے تھے۔ خدا کی مار ان پر، یہ کہاں سے دھوکا کھا رہے ہیں۔‘‘

(سورۃ توبہ۔ ۳۰)

  

ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران