ابلیس کیا تھا اور کیا ہو گیا؟



ابلیس کیا تھا اور کیا ہو گیا؟

ابلیس جس کو شیطان کہا جاتا ہے۔ یہ فرشتہ نہیں تھا بلکہ جن تھا جو آگ سے پیدا ہوا تھا۔ لیکن یہ فرشتوں کے ساتھ ساتھ ملا جلا رہتا تھا اور دربارِ خداوندی میں بہت مقرب اور بڑے بڑے بلند درجات و مراتب سے سرفراز تھا۔ حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ابلیس چالیس ہزار برس تک جنت کا خزانچی رہا اور اَسّی ہزار برس تک ملائکہ کا ساتھی رہا اور بیس ہزار برس تک ملائکہ کو وعظ سنا تا رہا اور تیس ہزار برس تک مقربین کا سردار رہا اور ایک ہزار برس تک روحانیین کی سرداری کے منصب پر رہا اور چودہ ہزار برس تک عرش کا طواف کرتا رہا اور پہلے آسمان میں اس کا نام عابد اور دوسرے آسمان میں زاہد، اور تیسرے آسمان میں عارف اور چوتھے آسمان میں ولی اور پانچویں آسمان میں تقی اور چھٹے آسمان میں خازن اور ساتویں آسمان میں عزازیل تھا اور لوح محفوظ میں اس کا نام ابلیس لکھا ہوا تھا اور یہ اپنے انجام سے غافل اور خاتمہ سے بے خبر تھا۔


لیکن جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تو ابلیس نے انکار کردیا اور حضرت آدم علیہ السلام کی تحقیر اور اپنی بڑائی کا اظہار کر کے تکبر کیا اسی جرم کی سزا میں خداوند ِ عالم نے اس کو مردود ِ بارگاہ کر کے دونوں جہان میں ملعون فرما دیا اور اس کی پیروی کرنے والوں کو جہنم میں عذاب ِ نار کا سزاوار بنادیا۔ چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہوا کہ

:

قَالَ مَا مَنَعَکَ اَلَّا تَسْجُدَ اِذْ اَمَرْتُکَ ؕ قَالَ اَنَا خَیۡرٌ مِّنْہُ ۚ خَلَقْتَنِیۡ مِنۡ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَہٗ مِنۡ طِیۡنٍ ﴿12﴾قَالَ فَاہۡبِطْ مِنْہَا فَمَا یَکُوۡنُ لَکَ اَنۡ تَتَکَبَّرَ فِیۡہَا فَاخْرُجْ اِنَّکَ مِنَ الصّٰغِرِیۡنَ ﴿13﴾قَالَ اَنۡظِرْنِیۡۤ اِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوۡنَ ﴿14﴾قَالَ اِنَّکَ مِنَ المُنۡظَرِیۡنَ ﴿15﴾قَالَ فَبِمَاۤ اَغْوَیۡتَنِیۡ لَاَقْعُدَنَّ لَہُمْ صِرَاطَکَ الْمُسْتَقِیۡمَ ﴿ۙ16﴾ثُمَّ لَاٰتِیَنَّہُمۡ مِّنۡۢ بَیۡنِ اَیۡدِیۡہِمْ وَ مِنْ خَلْفِہِمْ وَعَنْ اَیۡمَانِہِمْ وَعَنۡ شَمَآئِلِہِمْ ؕ وَلَا تَجِدُ اَکْثَرَہُمْ شٰکِرِیۡنَ ﴿17﴾قَالَ اخْرُجْ مِنْہَا مَذْءُوۡمًا مَّدْحُوۡرًا ؕ لَمَنۡ تَبِعَکَ مِنْہُمْ لَاَمْلَـَٔنَّ جَہَنَّمَ مِنۡکُمْ اَجْمَعِیۡنَ ﴿18﴾ (پ8،الاعراف:12۔18)


ترجمہ کنزالایمان:۔ فرمایا کس چیز نے تجھے روکا کہ تونے سجدہ نہ کیا جب میں نے تجھے حکم دیا تھا بولا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے بنایا۔ فرمایا تو یہاں سے اتر جا تجھے نہیں پہنچتا کہ یہاں رہ کر غرور کرے نکل تو ہے ذلت والوں میں بولا مجھے فرصت دے اس دن تک کہ لوگ اٹھائے جائیں فرمایا تجھے مہلت ہے بولا تو قسم اس کی کہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں ضرور تیرے سیدھے راستہ پر ان کی تاک میں بیٹھوں گا پھر ضرور میں ان کے پاس آؤں گا ان کے آگے اور پیچھے اور داہنے اوربائیں سے اور تو ان میں اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا فرمایا یہاں سے نکل جا رد کیا گیا راندہ ہوا ضرور جو ان میں سے تیرے کہے پر چلا میں تم سب سے جہنم بھر دوں گا۔

 

  

ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران