قرآن میں فرشتوں کی خصوصیات



قرآن میں فرشتوں کی خصوصیات

فرشتے ایسے موجودات ہیں جو دنیا و آخرت میں خدا کے امور کو اجرا کرتے ہیں، ان میں سے ہر ایک کی الگ ذمہ داری ہے۔

 

فرشتوں کا مسئلہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو تمام ادیان اور تاریخ میں موضوع بحث رہا ہے، اسلام میں فرشتوں کے بارے میں دیگر مذاہب سے اس کا تصور الگ ہے جنکے بارے میں یہاں اشارہ کیا جاتا ہے۔

 

قرآن کریم میں فرشتوں کے بارے میں کچھ نکات موجود ہیں، فرشتوں میں سے قرآن کریم میں

 

حضرت «جبرئیل » اور «میکائیل» کا نام آیا ہے اور بعض دیگر فرشتوں کی خصوصیات کا ذکر بیان ہوا ہے جیسے «ملک الموت» اور اعمال لکھنے والے اور دیگر نگھبان فرشتوں کا ذکر۔

 

قرآن و روایات کے رو سے فرشتوں کی خصوصیات میں سے کچھ یوں بیان ہوا ہے

 

1۔یہ موجودات گرامی و محترم ہیں جو خدا اور اور عالم مادہ کے درمیان ایک رابطہ ہےاور ہر واقعے میں انکا عمل دخل ہے تاہم یہ حکم خدا سے کبھی روگردانی نہیں کرتا: «لَا يَسْبِقُونَهُ بِالْقَوْلِ وَهُمْ بِأَمْرِهِ يَعْمَلُونَ: کسی بات میں اللہ پر پیش دستی نہیں کرتے بلکہ اس کے فرمان پر کار بند ہیں.» (انبیاء/۲۷).

 

2۔خدا کے حکم پر عمل پیرا ہوتا ہے اور مستقل عمل نہیں کرتا: «لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ: اس کے حکم سے روگردانی نہیں کرتا.»(تحریم/۶)

 

3۔انکی تعداد بہت زیادہ ہے مگر ہر ایک کا اپنا مقام ہے کچھ اعلی کچھ کمتر درجے کا: «وَمَا مِنَّا إِلَّا لَهُ مَقَامٌ مَعْلُومٌ: اور ہم میں سے کوئی [فرشتہ] نہیں مگر [یہ کہ] اس کے لیے [مقام ] و معین مرتبہ ہے». (صافات/۱۶۴)

 

4۔وہ کبھی شکست نہیں کھاتا کیونکہ خدا کے حکم پر عمل پیرا ہے اور خدا کا ارادہ ہمیشہ غالب و برتر ہے .»(یوسف/۲۱)

 

اور یہ کہ فرشتے لطیف و غیر مادی مخلوق ہے جو خدا نے خلق کی ہے اور انکے ذمے بڑے کام اور ذمہ داریاں ہیں۔

  

ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران