قرآن کریم کے مطابق جنوں کے بارے میں چھ حیران کن حقائق

قرآن کریم کے مطابق جنوں کے بارے میں چھ حیران کن حقائق


قرآن کریم کے مطابق جنوں کے بارے میں چھ حیران کن حقائق

جن ہزاروں سال سے مسلمانوں کے لیے کشش کا ذریعہ رہے ہیں۔ ایک متجسس بچے سے لے کر ممتاز سکالر تک تمام مسلمان کسی نہ کسی مقمام پر جنوں کے حوالے سے ذہنوں میں سوال رکھتے ہیں اور جنوں کو جاننا چاہتے ہیں۔ جنوں کے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ مافوق الفطرت مخلوق ہیں جو انسانوں کے مابین رہ رہی ہیں مگر ہمیں دکھائی نہیں دیتیں اور وہ جسمانی شکل سے آزاد ہیں۔ جنوں کا تصور اسلام سے قبل بھی عرب معاشرے میں موجود تھا۔ اسلام کی آمد اور قرآن کریم کی وحی کے ساتھ جنوں کے بارے میں انسانوں کو چند پہلو معلوم ہوئے۔ ذیل میں قرآن کریم میں سے جنوں کے بارے میں چند حیران کن حقائق ہیں۔

 

جن بغیر دھوئیں والی آگ سے تخلیق کیے گئے ہیں

بغیر دھوئیں والی آگ کا تصور بظاہر عجیب معلوم ہوتا ہے تاہم یہ تصور آج ایک ٹھوس حقیقت ہے۔ دھواں تب پیدا ہوتا ہے جب ایندھن کو جلانے کے لیے آکسیجن کی مقدار کافی نہ ہو ( اس کو نامکمل سلگن کہتے ہیں ) ۔ ایک مکمل آگ یا سلگن اس وقت عمل میں آتی ہے جب آکسیجن کی کافی مقدار دستیاب ہو اور ایک مکمل سلگن میں دھواں پیدا نہیں ہوتا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ جن بالکل اسی طریقے سے تخلیق کیے گئے ہیں ۔ اللہ عزوجل نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا اور اس کے ساتھ ساتھ مادہ تخلیق کیا۔ اللہ تعالٰی کی ذات نے الفاظ اور تصورات استعمال کیے ہیں تاکہ ہم ان استعاروں سے اللہ عزوجل کے عمل کو سمجھ سکیں۔ پس اللہ کی جانب سے بغیر دھوئیں والی آگ کے ذکر سے مراد کوئی مختلف چیز بھی ہوسکتی ہے تاہم قرآن کریم میں جنوں کی تخلیق کا ذکر یوں ہے۔

 

قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ

اور اس نے جنوں کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا۔

 (55:15)

 

اللہ تعالٰی کی ذات نے چیزوں کی تخلیق کو عناصر کی مختلف تہوں سے تخلیق کیا ۔ مثال کے طور پر انسان کو چکنی مٹی اور پانی سے بنایا گیا اور فرشتوں کو نور سے تخلیق کیا گیا۔

 

جن مسلمان ہوسکتے ہیں

جنوں کے بارے میں سب سے بڑی خرافات یہ ہیں کہ تمام جن شیطان اور بد ہوتے ہیں جو کہ مکمل طور پر غلط ہے۔ انسانوں کی طرح جن بھی مسلمان ہوسکتے ہیں ، یا کسی دیگر مذہب کے ماننے والے یا پھر مشرک ہوسکتے ہیں۔ جنوں کی اقسام اور ان کے ایمان کے بارے میں قرآن کریم میں یوں ارشاد ہے”اور کچھ تو ہم میں سے نیک ہیں اور کچھ اور طرح کے، ہم بھی مختلف طریقوں پر تھے۔

(72:11)

 

بہت سارے جن قرآن کریم کو سن کر بھی اسلام لے کر آئے جیسا کہ سورہ جن کی پہلی آیت میں ذکر کیا گیا ہے۔  کہہ دو کہ مجھے اس بات کی وحی آئی ہے کہ کچھ جن (مجھ سے قرآن پڑھتے ہوئے) سن گئے ہیں، پھر انہوں نے (اپنی قوم سے) جا کر کہہ دیا کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے۔

(72:1)

 

اس آیت سے جنوں کی انسانوں کی طرح سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے تلاوت قرآن کریم سنا اس پر غور کیا اور اسلام لے آئے۔

 

جن انسانوں سے گفتگو کر سکتے ہیں

میں آپ کو خوفزدہ نہیں کرنا چاہتا مگر جنوں اور انسانوں کی گفتگو ممکن ہے۔ اگرچہ قرآن کریم اس ضمن میں گہرائی میں نہیں جاتا مگر اس حوالے سےممکنات کا اشارہ ضرور دیتا ہے۔ اور کچھ آدمی جنوں کے مردوں سے پناہ لیا کرتے تھے سو انہوں نے ان کی سرکشی اور بڑھا دی۔

(72:6)

 

ہمیں مکمل طور پر اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ جن کیسے انسانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ تاہم قرآن کریم میں ہے کہ تمام جن برے نہیں ہیں جس کا مطلب ہے کہ تمام جن گمراہ کن گفتگو نہیں کرتے ۔ یہ حقیقت اس طرح عیاں ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی فوج میں جن بھی شامل تھے۔   قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ ” اور سلیمان داؤد کا وارث ہوا، اور کہا اے لوگو ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے اور ہمیں ہر قسم کے ساز و سامان دیے گئے ہیں، بے شک یہ صریح فضیلت ہے۔اور سلیمان کے پاس اس کے لشکر جن اور انسان اور پرندے جمع کیے جاتے پھر ان کی جماعتیں بنائی جاتیں۔

(27: 16-17)

 

جنوں کے پاس مافوق الفطرت خصوصیات ہوتی ہیں

جن انسانوں کی نسبت ایک مختلف ماحول میں رہتے ہیں۔ ان کے قوانین مکمل طور پر مختلف ہوتے ہیں جب ان کی زمان و مکان اور سائنسی قوانین بالکل الگ ہوتے ہیں۔ بعض بہت طویل فاصلے تک بہت تیزی سے سفر کر سکتے ہیں۔ جب پیغمبر حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے پیروکاروں میں سے شیبا کا تخت لانے کو کہا تو انہوں نے جواب دیا جس کا ذکر قرآن کریم میں یوں ہے۔”  جنوں میں سے ایک دیو نے کہا میں تمہیں وہ لا دیتا ہوں اس سے پہلے کہ تو اپنی جگہ سے اٹھے، اور میں اس کے لیے طاقتور امانت دار ہوں۔

 (27:39)

 

یہ جن حضرت سلیمان علیہ السلام کی فوج میں سے تھا نے کہا کہ جتنی دیر میں حضرت سلیمان علیہ السلام اپنی کرسی سے اٹھیں گے اس سے قبل لا سکتا ہوں۔ ہم اس بارے میں نہیں جانتے کہ آیا جنوں کی سفر کرنے کی صلاحیت شاید اس وجہ سے ہے وہ مافوق الفطرت صلاحیتیوں کی وجہ سے ہے یا پھر ان کے قوانین میں یہ ممکن ہے۔

 

جن انسانوں کے لیے کام کرتے ہیں

اس کے علاوہ جن انسانوں کی طرح مینول کام بھی کر سکتے ہیں۔ اگرچہ انسان جنوں کی طرح غیر روایتی کام سرانجام نہیں دے سکتے تاہم جنوں کے لیے یہ ممکن ہے۔ تاہم بہت سارے جن حضرت سلیمان علیہ السلام کی حکمرانی میں دستی افعام سرانجام دیتے تھے۔ جیسا کہ قران کریم میں ذکر ہے ” جو وہ چاہتا اس کے لیے بناتے تھے قلعے اور تصویریں اور حوض جیسے لگن اور جمی رہنے والی دیگیں، اے داؤد والو تم شکریہ میں نیک کام کیا کرو، اور میرے بندوں میں سے شکر گزار تھوڑے ہیں۔

 (34:13)

 

ہماری کام کی تحریک پیسے کمانے کے لیے ہوتی ہے مگر ہم نہیں جانتے کہ شاید جنوں میں نوکری ، پیسے اور معیشت کا کوئی تصور ہے۔ جن شاید یہ اپنے عقائد اور حضرت سلیمان علیہ السلام کی فرمانی میں یہ سب کرتے ہوں ہمیں یہ بات واضح نہیں ہے۔

 

شیطان بھی جن ہے

قرآن کریم میں شیطان کی یہ کہانی کہ کیسے اس نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کر کے اللہ تعالٰی کی نافرمانی کی ۔ ہمیں یہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ شیطان بھی جن تھا۔ قرآن کریم میں اس حوالے سے یوں ارشاد ہوتا ہے کہ "اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا آدم کو سجدہ کرو تو سوائے ابلیس کے سب نے سجدہ کیا، وہ جنوں میں سے تھا سو اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی، پھر کیا تم مجھے چھوڑ کر اسے اور اس کی اولاد کو کارساز بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں، بے انصافوں کو برا بدل ملا۔

 (18:50)

 

شیطان بلاشبہ اسلام میں ایک مشہور اور مقبول جن کے طور پر جانا جاتا ہے۔ شیطان نے ہزاروں برس اللہ پاک کی عبادت کی اور اللہ کی نافرمانی کی وجہ سے اپنی قدرو منزلت کھو کر ذلیل و رسوا ہوگیا۔ اور اب اس کا مشن زیادہ سے زیادہ لوگوں کو گمراہ کرنا ہے۔ جنوں کے بارے میں ہم بہت ساری چیزیں شیطان کو دیکھ کر اخذ کر سکتے ہیں مثال کے طور پر ہم جانتے ہیں کہ شیطان ہمارے کان میں سرگوشی کر سکتا ہے اور ہمیں غلط کاموں پر اکسا سکتا ہے مگر ہمیں کسی کام پر مجبور نہیں کرسکتا اور یہی سب جنوں پر بھی صادر آتا ہے۔ ہو سکتا ہے اچھے جن ہمارے کانوں میں اچھی سرگوشیاں کرتے ہوں تاہم یہ سب ممکن ہے۔

  

ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران