میں خود کو کھویا ہوا محسوس کرتا ہوں
ہم
آج بچپن سے دیکھتے ہیں کہ جب ایک بچہ ہوتا
ہے تو اس کے کچھ خواب ہوتے ہیں۔ کسی کا
خواب
ہوتا ہے اس نے ڈاکٹر بننا ہے، کسی کا خواب ہوتا ہے کہ اس نے پائلٹ بننا ہے۔
لیکن
جیسے جیسے وہ بچہ بڑا ہے تو وہ اپنی عمر کے مطابق چیزوں کہ دیکھنے اور سمجھنے
کا
نظریہ بھی بدلتا ہے۔اور خاص طور پر جب وہ اپنی جوانی میں جاتا ہے تو اس کی سوچ
بہت
بدل جاتی ہے۔
جب
ہم چھوٹے ہوتے ہیں تو ہمارے
پاس
ان خوابوں کو پورا کرنے کے لیے بہت وقت نظر آتا ہے۔ صحت بھی تھوڑی ٹھیک
ہوتی
ہے تھوڑا سا کھا لیں یا تھوڑا سا آرام کر لیں تب بھی ہمارے اندر بہت طاقت
ہوتی
ہے۔ لیکن جیسے جیسے ہم عمر میں بڑے ہوتے ہیں تو پھر ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہم
نے
جو اتنے سارے خواب دیکھے تھے وہ سب پورے نہیں ہو سکتے۔
پھر
ہم آہستہ آہستہ ان میں سے
کچھ
خوابوں کو چھوڑ دیتے ہیں جو ہمیں ممکن نظر نہیں آ رہے ہوتے۔ یہی وقت ہوتا ہے
کہ
یا تو پھر ہم اپنا کیرئیر چن لیتے ہیں
یا
پھر کنفیوز ہو جاتے ہیں کہ اب کیا کرنا چاہیے۔ بعض دفعہ ہم کوئی کاروبار کرنا
چاہتے
ہیں تو اس کے لیے سرمایہ نہیں ہوتاَ۔ اور اگر کوئی نوکری کرنا چاہتے ہیں تو
نوکری
بھی ہماری سوچ کے مطابق نہیں ہوتی۔ اس لیے یہ بڑا ہی پرجوش بھی ہو سکتا ہے
اور
پریشان کن بھی۔ پریشان کن اس وجہ سے کہ جب کچھ بھی نہیں ہو رہا ہوتا۔
اور
آخر میں ہمیں ندامت ہوتی ہے۔ لیکن میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم میں کوئی بھی پیچھے
مڑ کر اگر دیکھے تو صرف چند لوگ ہوں گے جو یہ کہہ سکیں کہ وہ بلکل وہی انسان ہیں جیسا وہ بننا چاہتے
تھے۔ ہم بہت دفعہ خدا کی مرضی کو بھی پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس لیے اگر
ماضی کو یاد کریں تو صرف افسوس ہوتا ہے۔
گھبرائیں
مت خدا کو اپنا کام کرنے دیں
اگر
آپ آج ان چیزوں کا سامنا کر رہے ہیں تو گھبرائیں مت—- ہر انسان کو کسی نہ کسی موقع
پر ان مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور ایک انسان کو اپنی زندگی ایمانداری سے
گزارنا تکلیف دہ لازمی ہے۔ لیکن کچھ لوگ اس پریشانی میں نوکری چھوڑ دیتے ہیں۔ کچھ
لوگ اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں۔ کچھ تو اگر شادی شدہ ہیں تو اپنی بیوی کو بھی
پریشانی میں چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن ان مسائل سے بھاگنا ان مسائل کا حل نہیں ہے۔
اگر
آپ خدا پر امید رکھتے ہیں
تو
ہمیشہ یاد رکھیں خدا آج بھی آپ کے لیے فکرمند ہے۔ وہ چاہتا ہے آپ اس جانچ پڑتال
سے
گزر کر اپنے رشتے کو اور خدا پر بھروسے کو ایک نئی سطح پر لے جائیں۔
جسمانی
عمر بھڑنے ، ہمارے خوابوں کے ٹوٹنے اور
ندامت کے ساتھ جدوجہد کرنے سے یہ ظاہر ہوتا ہےکہ ہم اس میں زیادہ یا کم خدا نے جو دیا ہے ہم نے خدا پر بھروسہ کیا
ہے۔
خدا
آپ کو منزل تک پہچانے کے لیے زندگی کے ان چیلنجز کا استعمال کر رہا ہے۔ تا کہ آپ
اپنی خود انحصاری سے توبہ کر سکیں۔ اور پھر وہ چاہتا ہے کہ آپ اپنی شناخت ، زندگی
کے معنی، سلامتی اور اس میں مقصد کو تلاش کر سکیں۔ اور پھر خدا کے بندہ داؤد کی
طرح دعا کریں۔ “اے خُدا! اپنا کان جھُکا اور مجھے جواب دے۔ کیونکہ میَں مسکین اور
محتاج ہُوں۔
ایک تبصرہ شائع کریں