سورہ قمر کا اردو ترجمہ


 

سورہ قمر کا اردو ترجمہ

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ِ

قیامت قریب آ پہنچی اور چاند شق ہوگیا ﴿۱﴾ اور اگر (کافر) کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ایک ہمیشہ کا جادو ہے ﴿۲﴾ اور انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر کام کا وقت مقرر ہے ﴿۳﴾ اور ان کو ایسے حالات (سابقین) پہنچ چکے ہیں جن میں عبرت ہے ﴿۴﴾ اور کامل دانائی (کی کتاب بھی) لیکن ڈرانا ان کو کچھ فائدہ نہیں دیتا ﴿۵﴾ تو تم بھی ان کی کچھ پروا نہ کرو۔ جس دن بلانے والا ان کو ایک ناخوش چیز کی طرف بلائے گا ﴿۶﴾ تو آنکھیں نیچی کئے ہوئے قبروں سے نکل پڑیں گے گویا بکھری ہوئی ٹڈیاں ﴿۷﴾ اس بلانے والے کی طرف دوڑتے جاتے ہوں گے۔ کافر کہیں گے یہ دن بڑا سخت ہے ﴿۸﴾ ان سے پہلے نوحؑ کی قوم نے بھی تکذیب کی تھی تو انہوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا اور کہا کہ دیوانہ ہے اور انہیں ڈانٹا بھی ﴿۹﴾ تو انہوں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ (بار الٓہا) میں (ان کے مقابلے میں) کمزور ہوں تو (ان سے) بدلہ لے ﴿۱۰﴾ پس ہم نے زور کے مینہ سے آسمان کے دہانے کھول دیئے ﴿۱۱﴾ اور زمین میں چشمے جاری کردیئے تو پانی ایک کام کے لئے جو مقدر ہوچکا تھا جمع ہوگیا ﴿۱۲﴾ اور ہم نے نوحؑ کو ایک کشتی پر جو تختوں اور میخوں سے تیار کی گئی تھی سوار کرلیا ﴿۱۳﴾ وہ ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی تھی۔ (یہ سب کچھ) اس شخص کے انتقام کے لئے (کیا گیا) جس کو کافر مانتے نہ تھے ﴿۱۴﴾ اور ہم نے اس کو ایک عبرت بنا چھوڑا تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟ ﴿۱۵﴾ سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا؟ ﴿۱۶﴾ اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟ ﴿۱۷﴾ عاد نے بھی تکذیب کی تھی سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا ﴿۱۸﴾ ہم نے ان پر سخت منحوس دن میں آندھی چلائی ﴿۱۹﴾ وہ لوگوں کو (اس طرح) اکھیڑے ڈالتی تھی گویا اکھڑی ہوئی کھجوروں کے تنے ہیں ﴿۲۰﴾ سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا ﴿۲۱﴾ اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟ ﴿۲۲﴾ ثمود نے بھی ہدایت کرنے والوں کو جھٹلایا ﴿۲۳﴾ اور کہا کہ بھلا ایک آدمی جو ہم ہی میں سے ہے ہم اس کی پیروی کریں؟ یوں ہو تو ہم گمراہی اور دیوانگی میں پڑ گئے ﴿۲۴﴾ کیا ہم سب میں سے اسی پر وحی نازل ہوئی ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ جھوٹا خود پسند ہے ﴿۲۵﴾ ان کو کل ہی معلوم ہوجائے گا کہ کون جھوٹا خود پسند ہے ﴿۲۶﴾ (اے صالح) ہم ان کی آزمائش کے لئے اونٹنی بھیجنے والے ہیں تو تم ان کو دیکھتے رہو اور صبر کرو ﴿۲۷﴾ اور ان کو آگاہ کردو کہ ان میں پانی کی باری مقرر کر دی گئی ہے۔ ہر (باری والے کو اپنی) باری پر آنا چاہیئے ﴿۲۸﴾ تو ان لوگوں نے اپنے رفیق کو بلایا اور اس نے (اونٹنی کو پکڑ کر اس کی) کونچیں کاٹ ڈالیں ﴿۲۹﴾ سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا ﴿۳۰﴾ ہم نے ان پر (عذاب کے لئے) ایک چیخ بھیجی تو وہ ایسے ہوگئے جیسے باڑ والے کی سوکھی اور ٹوٹی ہوئی باڑ ﴿۳۱﴾ اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟ ﴿۳۲﴾ لوط کی قوم نے بھی ڈر سنانے والوں کو جھٹلایا تھا ﴿۳۳﴾ تو ہم نے ان پر کنکر بھری ہوا چلائی مگر لوط کے گھر والے کہ ہم نے ان کو پچھلی رات ہی سے بچا لیا ﴿۳۴﴾ اپنے فضل سے۔ شکر کرنے والوں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں ﴿۳۵﴾ اور لوطؑ نے ان کو ہماری پکڑ سے ڈرایا بھی تھا مگر انہوں نے ڈرانے میں شک کیا ﴿۳۶﴾ اور ان سے ان کے مہمانوں کو لے لینا چاہا تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں سو (اب) میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو ﴿۳۷﴾ اور ان پر صبح سویرے ہی اٹل عذاب آ نازل ہوا ﴿۳۸﴾ تو اب میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو ﴿۳۹﴾ اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟ ﴿۴۰﴾ اور قوم فرعون کے پاس بھی ڈر سنانے والے آئے ﴿۴۱﴾ انہوں نے ہماری تمام نشانیوں کو جھٹلایا تو ہم نے ان کو اس طرح پکڑ لیا جس طرح ایک قوی اور غالب شخص پکڑ لیتا ہے ﴿۴۲﴾ (اے اہل عرب) کیا تمہارے کافر ان لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے (پہلی) کتابوں میں کوئی فارغ خطی لکھ دی گئی ہے ﴿۴۳﴾ کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہماری جماعت بڑی مضبوط ہے ﴿۴۴﴾ عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے ﴿۴۵﴾ ان کے وعدے کا وقت تو قیامت ہے اور قیامت بڑی سخت اور بہت تلخ ہے ﴿۴۶﴾ بےشک گنہگار لوگ گمراہی اور دیوانگی میں (مبتلا) ہیں ﴿۴۷﴾ اس روز منہ کے بل دوزخ میں گھسیٹے جائیں گے اب آگ کا مزہ چکھو ﴿۴۸﴾ ہم نے ہر چیز اندازہٴ مقرر کے ساتھ پیدا کی ہے ﴿۴۹﴾ اور ہمارا حکم تو آنکھ کے جھپکنے کی طرح ایک بات ہوتی ہے ﴿۵۰﴾ اور ہم تمہارے ہم مذہبوں کو ہلاک کرچکے ہیں تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟ ﴿۵۱﴾ اور جو کچھ انہوں نے کیا، (ان کے) اعمال ناموں میں (مندرج) ہے ﴿۵۲﴾ (یعنی) ہر چھوٹا اور بڑا کام لکھ دیا گیا ہے ﴿۵۳﴾ جو پرہیزگار ہیں وہ باغوں اور نہروں میں ہوں گے ﴿۵۴﴾ (یعنی) پاک مقام میں ہر طرح کی قدرت رکھنے والے بادشاہ کی بارگاہ میں ﴿۵۵﴾

 


ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران