ایک تنبیہہ



 

ایک تنبیہہ

قرآن میں ہے کہ کیا تم کتاب الہی کے ایک حصہ کو مانتے هو اور ایک حصہ کا انکار کرتے هو- پس تم میں سے جو لوگ ایسا کریں ان کی سزا اس کے سوا کیا ہے کہ ان کو دنیا کی زندگی میں رسوائی هو اور قیامت کے دن ان کو سخت عذاب میں ڈال دیا جائے- اور اللہ اس چیز سے بے خبر نہیں جو تم کرتے هو- (البقره 85)

 

اس کا مطلب یہ ہے کہ دین میں جب ایک ہی نوعیت کا دو حکم هو تو خدا پرستوں کو چاہئے کہ وه دونوں کو لیں- ایک ہی نوعیت کے دو حکم میں سے ایک کو لینا اور دوسرے کو نہ لینا تعمیل نہیں ہے بلکہ نافرمانی ہے- ایسے لوگ خدا کے یہاں سزا کے مستحق ہیں نہ کہ انعام کے مستحق

-

حدیث میں ہے کہ مومن کی حرمت کعبہ کی حرمت سے بهی زیاده ہے- اب اگر کچهہ لوگ کعبہ کا تو خوب احترام کریں مگر جب مومن سے معاملہ پڑے تو اس کے ساتھ وه بے احترامی سے پیش آئیں، ایسے لوگ خدا کے نزدیک مجرم ہیں- کیونکہ انهوں نے ایک ہی نوعیت کے دو حکموں میں سے ایک حکم کو لیا اور اسی نوعیت کے دوسرے حکم کا انکار کر دیا

-

اسی طرح جن لوگوں کا حال یہ هو کہ وه مسجد پر غاصبانہ قبضہ کی برائی کو جانیں مگر ایک مسلمان کی جائداد پر غاصبانہ قبضہ کی برائی کو نہ جانیں- وه پیغمبر کے ساتھ گستاخی کو جرم سمجهیں مگر ایک مسلمان کے ساتھ گستاخی کو اپنے لیے جائز ٹهہرا لیں- ایک غیر مسلم کوئی قومی بے عزتی کی بات کہہ دے تو اس پر بهڑک اٹهیں، لیکن ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو بے عزت کرے تو اس کا غلط هونا انهیں معلوم نہ هو- ایسے تمام لوگ بلاشبہہ مجرم ہیں- اللہ کے یہاں کوئی بهی چیز انهیں پکڑ سے بچانے والی نہیں

-

دائره اختیار کے اعتبار سے احکام میں ضرور فرق رکها گیا ہے- یعنی جو حکم دائره اختیار سے تعلق رکهتا ہے اس پر پکڑ ہے اور جو حکم دائره اختیار سے باہر ہے اس کی پکڑ نہیں- مگر خود دائره اختیار کے دو حکم میں سے ایک کو لینا اور دوسرے کو نہ لینا صرف گمراہی ہے، وه کسی بهی درجہ میں ہدایت کا راستہ نہیں- اس قسم کی دو عملی دنیا میں بهی رسوائی کا سبب ہے اور آخرت میں بهی رسوائی کا سبب

-

 


ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران