شعور فطرت، وجود خدا


 

شعور فطرت، وجود خدا

قرآن کی سوره الزاریات میں ارشاد هوا ہے : یعنی خالق نے ہر چیز کو جوڑا جوڑا بنایا ہے، تاکہ تم اس سے سبق لو- ( 49::51) اس آیت کے مختلف پہلو ہیں- اس کا ایک پہلو خود خالق کی ذات سے تعلق رکهتا ہے- اس اصول کی رہنمائی میں غور کیا جائے تو وه آدمی کے لیے خدا کے وجود پر ایمان کا ذریعہ بن جائے گا

-

یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر آدمی اپنے اندر ایک اعلی حقیقت کو پانے کا بے پناه جذبہ رکهتا ہے- ہر انسان اس اعتبار سے ایک متلاشی انسان ہے جب انسان کی تلاش کامیاب هوتی ہے اور وه خدا کی دریافت کرتا ہے تو اچانک اس کو محسوس هوتا ہے کہ اس نے اپنی فطری تلاش کا جواب پایا- اس اعتبار سے، فطرت کا شعور گویا کہ داخلی حصہ ہے اور خدا کا وجود اس کا خارجی مثنی یہی خدا کے وجود کا سب سے بڑا ثبوت ہے

 

خدا کے وجود پر بہت سے فلسفیانہ دلائل موجود ہیں- یہ دلائل صرف پچاس فی صد کی حد تک کام کرتے ہیں- یہ دلائل خدا کے وجود پر صرف عقلی قرینہ فراهم کرتے ہیں- لیکن یقین والا ایمان کسی آدمی کو صرف اس وقت حاصل هوتا ہے، جب کہ وه اپنے شعور کی سطح پر خدا کو پالے- عقلی دلائل آدمی کو امکان تک پہنچاتے ہیں اور آدمی کا داخلی شعور اس کو یقین

 عطا کرتا ہے

فطری شعور کی سطح پر خدا کو پانا ایسا ہی ہے جیسے ایک چهوٹا بچہ جدائی کے بعد اپنی ماں کو پالے- اس وقت بچے کو بلاشبہہ یہ یقین هوتا ہے کہ یہی خاتون میری ماں ہے- لیکن اس کے اس یقین کی بنیاد کسی عقلی تجربہ پر نہیں هوتی، بلکہ داخلی شعور کی بنیاد پر هوتی ہے- جس شخص نے خدا کو اپنے داخلی شعور کی سطح پر پایا، وہی دراصل خدا کو پانے والا ہے- حقیقی ایمان وه ہے جو داخلی یقین سے حاصل هو- صرف عقلی دلیل کے ذریعے حاصل هونے والا ایمان مطلوب ایمان نہیں-

 


ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران