اللہ
اور انسان
اللہ
ہر شخص کے ساتھ اس کے یقین کے مطابق ہے
اللہ
اور انسان کا تعلق صرف گمان کا تعلق نہیں ہوتا. یہ تو دکِھنے والی تمام چیزوں میں
شامل، سانس لیتی ایک کیفیت ہے. اللہ ان تمام چیزوں سے بڑا ہے جس سے ہم ڈرتے ہیں یا
خوف کھا جاتے ہیں. کسی بہت خوبصورت چیز کا ہاتھوں میں ہونا اور پھر نہ رہنا ، کسی
بہت پیارے کو کھو دینا، کسی سے جدا ہو جانا. ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ساتھ ہونے
والے تمام حادثات، ہماری تمام اذیتیں، تمام سوالات، تمام آنسو جو آنکھوں سے گرے
اور رخساروں پر غائب ہوجائیں، وقت کے ساتھ اپنی وُقعت کھو دیتے ہیں مگر اللہ
سنبھالتا ہے، ہر وہ چیز جو ہم سنبھال نہیں پاتے. سمیٹ نہیں پاتے….! ہمارے
آنسو رسی کا کام کرتے ہیں وہ رسی جس کے ایک سرےِ پر ہم ہیں اور دوسرے سِرے پر
اللہ، بعض اوقات کسی بہت کمزور لمحے میں ہماری گرفت کمزور پڑنے لگتی ہے مگر اسُکے
تعلق کی گرفت سب سے مضبوط بن جاتی ہے ….! یہ وہ واحد تعلق ہے جو کم پر زیادہ اور
زیادہ پر مزید کی ڈیمانڈ نہیں کرتا. انسان اس ایک کیفیت تک پہنچنے میں عمروں کا
سفر طے کرتا ہے
اس
سفر میں انسان انجان سے جاننے تک ہر مرحلے کو پار کرتے ہوئے اس رسی کے ایک سرے تک
پہنچتا ہے….! وہ ایک سرا جو اسے دوسری جانب دیکنے کی طاقت دیتا ہے. اللہ نے اپنے
بندے کی سب سے بڑی آزمائش دوسرے بندے کو رکھا ہے. ایک انسان دوسرے انسان کی آزمائش
کس طرح ہوسکتا ہے؟ مال سے، محبت سے، نفرت سے اور وہ تمام جزبے جو دل اور دماغ کے
اندر وجود رکھنے میں کامیاب رہتے ہیں. اسی طور ایک انسان دوسرے انسان کا
آئینہ بنتا ہے۔
جو
جس یقین سے اس رسی کو تھامتا ہے اسی یقین پر اسکو اللہ تعا لٰی کی قربت ملتی
ہے….! اور جسے اللہ کی قربت مل جاتی ہے اس کی ہر چیز وقعت والی اور رتبے
والی بن جاتی ہے
ایک تبصرہ شائع کریں