کائنات کی تخلیق کیسے ہوئی ؟



کائنات کی تخلیق کیسے ہوئی ؟

فرمان باری تعالیٰ ہے۔

"وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور پھر عرش پر جلوہ فرما ہوا اس کے علم میں ہےجو کچھ زمین میں جاتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہےاور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اس میں چڑھتا ہےوہ تمہارے ساتھ ہےجہاں بھی تم ہوجو کام بھی کرتے ہواسے وہ دیکھ رہا ہے"(سورۃحدید:4)

 

مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر بتادیا ہے کہ اس نے کائنات کو صرف چھ دنوں میں پیدا فرمادیا تھا۔ ان چھ دنوں میں ہی اس نے کائنات کی ہر چیز یعنی زمین اور اس میں موجود تمام اشیاءجیسے پانی، مرغزار،پہاڑ،جمادات، ٹیلےوغیرہ کو اپنی قدرت سے خلق فرمایا اور پھر اسی طرح اس نے آسمان اوراس میں موجود تمام سورج ، چاند اور ستارےوغیرہ بھی اپنی قدرت سے خلق کیے۔

 

کائنات کی تخلیق کیسے ہوئی ؟

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور انھوں نےآپ ؐ سے کائنات کی تخلیق کے بارے میں دریافت کیا۔ چنانچہ آپ ؐ نے جواب میں ارشاد فرمایاکہ اللہ تعالیٰ نے زمین کو اتوار اور پیر کے دن پیدا فرمایااور پہاڑوں کو ان کی معدنیات اور خزائن کے ساتھ منگل کے دن پیدا فرمایا۔ درخت ،پانی، آبادیاں ،شہر اور ویران جگہیں وغیرہ بدھ کے روز پیدا کی گئیں۔پھر آپ ؐ نے بطور دلیل قرآن کریم کی کچھ آیات تلاوت فرمائیں۔

"اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سے کہو، کیا تم اس خد ا سے کفر کرتے ہو اور دوسروں کو اس کا ہمسر ٹھہراتے ہو جس نے زمین کو دو دنوں میں بنادیا؟ وہی تو سارے جہان والوں کا رب ہے۔"(سورۃفصلت حم السجدہ:9)

 

"اس نے (زمین کو وجود میں لانے کے بعد)اوپر سے اس پر پہاڑ جما دیے اور اس میں برکتیں رکھ دیں اور اس کے اندر سب مانگنے والوں کے لیے ۔۔ہر ایک کی طلب و حاجت کے مطابق ٹھیک اندازے سے خوراک کا سامان مہیا کردیا یہ سب کام چار دن میں ہوگئے۔"(سورۃفصلت حم السجدہ:10)

 

"پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو اس وقت محض دھواں تھااس نے آسمان اور زمین سے کہا "وجود میں آجاؤ، خواہ تم چاہو یا نہ چاہو" دونوں نے کہا"ہم آگئے فرمانبرداروں کی طرح"(سورۃفصلت حم السجدہ:11)

 

"تب اس نے دو دن کے اندر سات آسمان بنادیے ، اور ہر آسمان میں اس کا قانون وحی کردیا اور آسمان دنیا کو ہم نے چراغوں سے آراستہ کیا اور اسے خوب محفوظ کردیا یہ سب کچھ ایک زبردست علیم ہستی کا منصوبہ ہے۔"(سورۃفصلت حم السجدہ:12)

 

پھر سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےگفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے فرمایاکہ جمعرات کے دن اللہ تعالیٰ نے آسمان کو پیدا فرمایااور جمعہ کے دن سورج، چاند ، ستارے اور فرشتوں کو پیدا فرمایا۔اور جمعہ کی آخری تین گھڑیاں باقی رہ گئیں تھیں، پھر ان تین گھڑیوں میں سے پہلی گھڑی میں لوگوں کی عمریں، دوسری گھڑیں میں آفات و مصائب کو پیدا فرمایااور تیسری گھڑی میں آدم علیہ السلام کو پیدا فرما کر ان کو جنت میں رہائش عطا فرمائی اور ابلیس کو حکم دیا کہ وہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرے،مگر جب اس نے انکار کیا تو اسے جنت سے نکال دیا گیا۔اور یہ سب کچھ آخری گھڑی کے ختم ہونے سے پہلے ہوا۔

 

چنانچہ یہود نے آپ ؐ کی بات سن کر کہا۔"آپ ؐ کی بات درست ہوتی اگر آپ ؐ یہ کہتے کہ ارض و سما کی تخلیق سے فارغ ہو کر اللہ تعالیٰ نے آرام کیا۔

 

یہود کی اس بات سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غصہ آیا اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیات مبارکہ نازل فرمائیں۔

 

"ہم نے زمین اورآسمان کو اور ان کے درمیان کی ساری چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا کردیااور ہمیں کوئی تکان لاحق نہ ہوئی۔ "(سورۃق:38)

 

"پس اے نبیؐ ، جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں ان پر صبر کرو ، اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے رہو، طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے۔"(سورۃ ق:39)

 

"اور رات کے وقت پھر اس کی تسبیح کرواور سجدہ ریزیوں سے فارغ ہونے کے بعد بھی۔"(سورۃ ق:40)

 

مذکورہ بالا آیات مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے نہ صرف یہود کی اس بات کو رد کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات کو خلق کرنے بعد آرام فرمایا تھا بلکہ اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دلجوئی بھی کی ہےکہ آپ ؐ یہود کی باتوں پر تحمل سے کام لیں اور اپنے رب کی تسبیح کرتے رہیں۔

 

ایک اور روایت جو کہ حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کے مطابق بنی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہودیوں نے دریافت کیاکہ اتوار کے دن کیا چیز پیدا ہوئی؟اس کے جواب میں آپ ؐ نے فرمایا اللہ تعالی ٰ نے اتوار کے دن زمین کو پیدا فرما کر اس کو پھیلادیا۔پھر یہودیوں نے پیر کے دن کے بارے میں دریافت کیا کہ اس دن کیا پیدا ہوا تھا تو آپ ؐ نے جواب دیا کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تھا۔پھر انہوں نےمنگل کے بارےمیں دریافت کیا تو آپ ؐ نے فرمایا ، اس دن کو اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کو، پانی کو اور بہت سی دوسری چیزوں کو پیدا کیا۔پھر انھوں نے بدھ کے دن کے بارے میں دریافت کیا تو آپ ؐ نے فرمایا اس دن اللہ تعالیٰ نے غذا اور خوراک کو پیدا کیا۔ پھر انہوں نے جمعرات کے بارے میں دریافت کیاتو آپ ؐ نے فرمایا اس دن آسمان کو پیدا کیا گیا تھا۔


  

ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران