ارکان اسلام
اسلام
کےپانچ ارکان انہیں ارکان الدین بھی کہا جاتا ہے۔ دین اسلام میں یہ ارکان بنیادی
اصول ہیں۔ انہیں فرائض بھی کہا جاتا ہے۔ ان کا ذکر حدیث جبریئل میں واضح طور پر کیا
گیا ہے
شہادہ: ایمان
شہادہ،
یعنی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے اور حضرت محمد اللہ کے
رسول ہیں۔اس بات کی گواہی دینا، اور زندگی میں اپنانا ہر مسلمان کا اولین فرض ہے۔ یہ
کلمہ یوں ہے لَا إِلٰهَ إِلَّا الله مُحَمَّدٌ رَسُولُ الله، کلمہ شہادہ یا کلمئہ
توحید بھی کہتے ہیں۔ اگر کوئی اسلام میں داخل ہونا چاہتا ہو تو اس کو بھی اس کلمئہ
توحید کا اقرار کرنا پڑے گا
صلوٰۃ: نماز
صلواۃ
عربی اصطلاح ہے، نماز فارسی اور اردو صورت۔ دین اسلام میں نماز دوسرا رکن ہے۔ نماز
عبادت کی صورت ہے۔ نماز روزانہ پانچ وقت کی فرض ہیں
فجر
۔ پہلی روشنی اور طلوع آفتاب کے درمیان۔
ظہر
۔ سورج آسمان کے وسط سے گزرنے کے بعد۔
عصر
۔ دوپہر کے وسط اور غروب آفتاب کے درمیان۔
مغرب
۔ غروب آفتاب اور دن کی آخری روشنی کے درمیان۔
عشاء
۔ اندھیرے اور آدھی رات کے درمیان
زکوٰۃ
زکوٰۃ،
اسلام کا تیسرا رکن ہے۔ اس کا اہم اصول اللہ کی عطا کی نعمتوں کو خالص کرنا ہے۔ اس
کی ادائگی ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اس کا اہم مقصد غیر مساوات کو ختم کرنا معاشی
مساوات کو برقرار رکھنا۔
زکوٰۃ
کے پانچ اصول مانے جاتے ہیں
ادا
کرنے والا صرف اللہ کی راہ میں ادا کریں۔
وقت
تعین پر اس کی ادائگی ہوجانی چاہئے۔
زکوٰۃ
ادا کرنے کے بعد اس کی تشہیر نہیں ہونی چاہئے۔ اگر زکوٰۃ کی رقم سے بھی زیادہ ادا
کی جارہی ہو، ایسی صورت میں بھی نہ تشہیر ہونی چاہئے نہ تکبر۔
ادائگی
مال ہی کی شکل میں ہونی چاہئے۔ اگر استعتاعت نہیں ہے تو نیک اعمال کی شکل میں زکوٰۃ
ادا کرنی چاہئے۔
زکوٰۃ
کو اُسی گروہ میں تقسیم کرنی چاہئے، جہاں سے آمدنی آئی ہو۔
صوم: روزہ
صوم
یا روزہ چوتھا رکن ہے۔ جس کی تاکید قرآن میں واضح طور پر ملتی ہے۔ روزے تین قسم کے
ہیں۔ پہلا ماہ رمضان کے۔ دوسری قسم کے معافی مانگنے کے۔ ان دونوں کا ذکر سورۃ
البقریٰ میں ہے۔ تیسری قسم کا روزہ تقویٰ کا، جس کا ذکر الاہذب میں ہے۔
حج
حج،
پانچواں رکن ہے۔ ہر وہ مسلمان، جو قابل ہو اُس پر فرض کیا گیا رکن ہے۔ اسلامی تقویم
کے آخری مہینا ذوالحجہ میں ادا کیا جاتا ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان اس حج کی ادائگی
کے لیے مکہ مکرمہ جاتے ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں