کیا آپ نے دھوکے کا سامنا کیا ہے؟
کیا
آپ کسی بُہت اپنے سے دھوکہ کھائے ہوئے ہیں؟ ایسا دھوکہ جس کا یقین کرنے میں بھی آپ
کو وقت لگا ہے۔ بھروسہ ٹوٹنے کے سبب سے آپ اندر سے ٹوٹ چُکے ہیں۔ آپ کو لگتا ہے کہ
اس دُنیا میں سب لوگ ایک جیسے ہیں۔ آپ نے جس رشتے سے دھوکہ کھایا ہے آپ کا اُس
رشتے سے ہی اعتماد اُٹھ گیا ہے۔ شاید آپ نے اپنے جیون ساتھی سے دھوکہ کھایا ہے جو
کہ نا قابلِ برداشت ہے یا پھر آپ نے شاید اپنے کسی قریبی دوست سے دھوکہ کھایا ہےجس
پر آپ کو سب سے زیادہ یقین تھا۔ آپ کا یقین اُٹھ چُکا ہے اور آپ نے اپنے دِل میں
تحیاہ کر لیا ہے کہ آپ اُس شخص کو کبھی معاف نہیں کر سکتے۔ دھوکہ کھانے کے بعد جو
ایک مرحلہ معافی کا آتا ہے وہ اُس سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔ کیونکہ آپ کے لیے
اُس شخص کو معاف کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہوتا ہے۔ لیکن خدا کے کلام میں بیان
کی گئیں معافی کی باتیں آپ کو کسی بھی شخص کو معاف کرنے میں آسانی پیدا کرتی ہیں۔
معاف کریں تا کہ آپ بھی معاف کیے جائیں
انسان
ہوتے ہوئے آپ بھی کامل نہیں، آپ سے بھی خطائیں سرزد ہوتی ہیں جن کی معافی آپ کو
خُدا سے مانگنی ہے۔ لیکن خُدا سے معافی کی اُمید آپ اُس صورت میں بلکل نہیں کر
سکتے جب آپ نے اُسے معاف نہیں کیا جو آپ کا قصوروار ہے۔
اس
لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ جو قصور آپ سے ہوئے اُن کے لیے آپ کو معاف کیا جائے تو
ضروری ہے کہ آپ اپنے قصورواروں کو بھی معاف کریں۔
معاف کرنے سے آپ خود کو آزاد کرتے ہیں۔
جب
آپ دھوکہ کھاتے ہیں تو آپ مسلسل ایسی کیفیت میں ہوتے ہیں کہ آپ کو سکون نہیں مِلتا
کہیں بھی۔ آپ کے ذہن اور سوچوں پر وہ ہی ایک بات ہوتی ہے جس نے آپ کو تکلیف
پُہنچائی ہوتیی ہے۔ لیکن میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ اپنی اس کیفیت سے
باہر آنا چاہتے ہیں تو آپ اُس شخص کو معاف کر دیں جس کے باعث آپ دُکھی ہیں۔ آپ ایک
دفعہ جب اُسے معاف کریں گے تو آپ خود کو اُن جزبات اور احساسات سے خالی کریں
گے۔ آپ اپنی زندگی میں ایک الگ سا سکون
محسوس کریں گے۔ اس لیے آپ کو اُنھیں معاف
کرنا ہے اپنے لیے اپنی آزادی کے لیے۔
ایک تبصرہ شائع کریں