اندھی تقلید مکمل ممنوع

اندھی تقلید مکمل ممنوع


اندھی تقلید مکمل ممنوع

قرآن کریم ان آسمانی کتابوں میں سے ایک ہے جو اپنے مخاطبین کو سختی کے ساتھ اندھی تقلید سے روکتا ہے۔

 

قدیم معاشروں میں اجداد کی تقلید ایک رسم شمار کی جاتی ہے اور ایک ایسا طرز عمل ہے جو اس جدید دور میں بھی ایک اہم مسئلہ شمار ہوتا ہے۔

 

تاحم حقیقت یہ ہے کہ ہر طرح کی اندھی تقلید کا بدترین نتیجہ نکلتا ہے اور کمال و ترقی کی راہ پر رکاوٹ کے علاوہ انسان حقائق عالم سے بھی بے خبر رہتا ہے۔

 

اسی لئے قرآن مجید اس حوالے سے بہت زیادہ تاکید کرتے نظر آتا ہے

 

 وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ؛

 

جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ خدا نے نازل کیا ہے اس کی پیروی کرو، تو کہتا ہے: ہم نے جو کچھ اجداد سے پائے ہیں اسی طرز پر عمل کریں گے، کیا ایسا نہیں کہ انکے اجداد کچھ نہیں سمجھتے تھے اور ہدایت یافتہ نہ تھے۔؟!» (بقره، ۱۷۰)

 

قرآن مجید اسی خرافاتی سوچ کو رسمی طور پر رد کرتا ہے"کیا ایسا نہیں کہ انکے اجداد کچھ نہیں جانتے تھے اور ہدایت یافتہ نہ تھے »؟

 

اس سے پہلی والی آیت ہم خبردار کرتی ہے کہ شیطان کی پیروی مت کرو اور یہ آیت اندھی تقلید جو شیطانی راستے کی طرح ہے اس سے روکتی ہے۔

 

عاقلانہ اور منطقی پیروی میں کوئی حرج نہیں مگر قرآن اس تقلید کی مذمت کرتا ہے جو غیرمنطقی اور فکر سے عاری ہو۔

  

ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران