بنی اسرائیل کا نجات دہندہ
بنی
اسرائیل تاریخ کا اہم گروہ شمار ہوتا ہے جس کو سرزمین موعود کا وعدہ دیا گیا تھا
اور انکی نجات کے لیے حضرت موسی (ع) کو روانہ کیا، انکو نجات تو ملی مگر انہوں نے
نافرمانی سے اپنی قسمت بدل ڈالی۔
حضرت
موسی (ع) فرزند عمران لاوی بن یعقوب کی نسل سے متعلق بتایا جاتا ہے. وہ نوح و
ابراهیم، کے بعد تیسرے اولوالعزم پیغمبر
ہے جنکو«کلیم الله» کا لقب ملا اور انہوں نے شریعت و کتاب لائے۔
چونکہ
حضرت موسی(ع) سے برراہ راست کلام کرتے تھے انکو«کلیم الله» کا لقب دیا گیا ہے۔
حضرت
موسی (علیهالسّلام) کے اکثر ماننے والے «بنیاسرائیل» سے تھے اور انکو «یهود» کے
نام سے جانا جاتا ہے۔
حضرت
موسى علیه السلام کا نام قرآن کریم، میں ۱۳۶ مرتبه آیا ہے اور ان سے متعلق داستان یا واقعات کے حوالے سے ۴۲۰
آیات موجود ہیں. انکے نام گرامی سورہ بقره، آل عمران، نساء، مائده، انعام، اعراف، یونس،
هود، ابراهیم، اسراء، کهف، مریم، طه، انبیاء، شعراء، نمل، قصص، احزاب، صافات، شوری،
زخرف، نازعات اور اعلی میں آیا ہے۔
وہ
مظلوموں کی نجات کے لئے فرعون سے ٹکرا گیے اور مصر سے فرار ہوا. 10 سال تک حضرت شعیب
نبی(ع) کے ساتھ کام کیا اور انکی بیٹی سے شادی کی. مصر سے واپسی پر«طوی» کے علاقے
میں کوه طور (شمال مشرقی مصر) میں آگ کو دیکھا اور اس طرف گیے، جب آگ کی طرف گیے
تو ایک آواز سنی جو خدا کی آواز تھی جو موسی سے بات کررہا ہے اور انکو پیغمبری کی
بشارت مل رہی تھی۔
خدا
نے انکو پیغمبری دیکر حکم دیا کہ وہ فرعون کی طر جائے اور انکو خدا پرستی کی دعوت
دے. فرعون نے انکی دعوت ٹکرا کر انکو ساتھیوں سمیت ختم کرنے کی ٹھان لی. موسی قوم
بنی اسرائیل کے ساتھ وہاں سے فرار ہوا اور یوں بنی اسرائیل موسی کے ہاتھوں نجات
پاگیے.
بنیاسرائیل
نے سرزمین مقدس کی طرف رخ کیا اور کہا جاتا ہے کہ وہ سرزمین شام تھی اور ایک
طاقتور قوم بنی. انکو ظلم کے خلاف جنگ کرنی تھی مگر انہوں نے موسی سے کہا کہ تم
اپنے رب کے ساتھ جنگ کے لیے جاو۔ یہ نافرمانی باعث بنی کہ خدا نے انکو چالیس دن تک
سرزمین موعود کی طرف جانے سے روک دیا اور وہ چالیس سال تک دربدر پھرتے رہے اور
بھوک وپیاس کے عالم میں مشکلات سے دوچار ہویے۔
حضرت
موسی(ع) اسی دربدری کے ایام میں 120 یا 126 سال کی عمر میں وفات پاگیے. حضرت موسی(ع)
کی وفات کو سترہ صدی قبل مسیح بتایا جاتا ہے. روایات کے مطابق قبر حضرت موسی(ع) خفیہ
طور پر بنائی گیی اور نامعلوم مقام تھا۔
ایک تبصرہ شائع کریں