اسلام اور عفو و درگزر



اسلام اور عفو و درگزر

عفوودگزر کا مطلب

عفو کے معنی ہیں مٹانا ، معاف کرنا ، نظر انداز کرنا اور چشم پوشی کرنا ہیں۔عفو اور درگزر دو مترادف الفاظ ہیں۔اسلامی شریعت میں انتقام لینے اور سزا دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود صرف اللہ کی رضا اور مجرم کی اصلاح کے لیے کسی کی لغزش ، برائی اور زیادتی کو برداشت کرتے ہے غصہ ہونے کے باوجود معاف کرنا عفو ودرگزر کہلاتا ہے۔عفو اللہ کی صفت ہے اور اس کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔معاف کرنا بلند ہمتی فضیلت والا کام ہے۔رسولﷺ کے اخلاق میں اس فعل کو بہت زیادہ بلند مقام حاصل ہے۔اللہ تعالیٰ اس صفت کو اپنے بندوں میں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ارشاد ربانی ہے

 

 معاف کرنے کی عادت ڈالو نیک کاموں کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرو 

 

عفو کا مطلب ہرگز نہیں ہے کے بدلہ یا انتقام نہ لیا جائے ۔جہاں بدلہ ناگزیر ہو جائے وہاں عفو کی بجاے انتقام لینا ہی بہتر ہے تاکہ شرپسند افراد کو اس ناجائز رعایت سے فائدہ اٹھا کر معاشرے کا امن وسکوں برباد نہ کر سکیں ۔اور دینی اور اجتماعی یا معاشرتی یا اخلاقی حدود پر ضرب نہ لگا سکیں۔

 

عفو درگزر کی اہمیت

 

اسلامی اخلاق میں عفو ودرگزر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔اشاعت اسلام میں اس صفت کا بہت زیادہ دخل ہے۔یہ اللہ کی محبوب صفت ہے۔قرآن مجید میں عفو مغفرت کا ذکر بار نار آیا ہے۔زمین وآسمان میں زندگی کا وجود اسی صفت کی بدولت ہے۔اگر عفو معافی کو دنیا سے نکل دیا جائے تو نظام کائنات درہم برہم ہوجائے ۔اگر عفو ودرگزر نا ہو تو معمولی معمولی کوتاہیوں ور گرفت ہونے لگی گی۔امن وسکون غارت ہو جائے گا۔زندگی اجیرن ہو جائے گی۔انتقام در انتقام کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجائے گا اور دنیا دنگا وفساد کی اماج گاہ بن جائے گی ۔

 

انسان خطاوں اور بھول کا پتلا ہے اگر اس کی اس فطری کمزوری کو مدنظر رکھ کر اس کی غلطیوں کو درگزر کیا جائے تو اس کے دل میں احساس ندامت ، شرمندگی اور معاف کرنے والے کے لیے احترام پیدا ہوتا ہے۔اسے نیک کام کرنے کی توفیق ہوتی ہے۔یہ تعلیم صرف مسلمان کے لیے نہیں ہے بلکہ اگر غیرمسّلموں سے بھی عفودرگزر کا برتاو کیا جائے تو وہ متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیں گے جیسے کے بہت مواقع پر ہوا ہے۔قرآن مون غیر مسّلم کے ساتھ اس قسم کے برتاو کی تلقین کی گئی ہے۔ارشاد ربانی ہے

 

اور جو غصے کو۔ دبانے والے اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں اللہ ایسے اچھے کام کرنے والوں سے پیار کرتا ہے۔

 

عفوودرگزر کی فضیلت

 

یہ بڑا فضیلت والا عمل ہے۔اللہ اور اس کے رسول

مقبول ﷺ کا پسندیدہ عمل ہے۔معاف کرنے والوں کو اللہ ہونا دوست قرار دیتے ہیں۔غصہ پینے والوں سے اللہ معافی اور بخشیش کا وعدہ فرماتے ہیں۔ارشاد تعالیٰ ہے

 

 تا کسی برائی کو معاف کرو طو بے شک اللہ معاف کرنے والا قدرت والا ہے۔

 

عفو درگزر سے عزت نفس اور خودداری پیدا ہوتی ہے۔ارشاد باری ہے

 

 جو معاف کر دے اور صلح کر لے تو اس کا ثواب اللہ کے زمے ہے بے شک وہ ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ۔

 

حضور ﷺ سراپا عفو درگزر تھے ۔حضور ﷺ نے اپنے جانی دشمنوں کو معاف کر دیا۔آپ ﷺ نے عفو ودرگزر والوں کو جنت کی بشارت اور جہنم کی آگ سے چھٹکارے کی نوید سنا دی اور آپﷺ نے فرمایا

 

 جو سخص عفو ودرگزر کرتا ہے اللہ اس کی عزت میں اضافہ کرتا ہے۔

 

حضرت ابو ہریرہ راضی اللہ عنہ کا بیان ہے کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا موسی علیہ السلام نے اللہ سے عرض کیا اے میرا رب تیرے بندوں میں سے کون تیرے نزدیک زیادہ ہے۔اللہ نے فرمایا جو شخص انتقام کی قدرت رکھتے ہوے لوگوں کو معاف کردے ۔

 

عفودرگزر اور اسو حسنہ

 

 حضور ﷺ کے سیرت مبارکہ میں عفودرگزر کی صفت بہت نمایاں ہے۔اس خوبی میں آپ ﷺ کا کوئی ثانی نہیں ہے۔حضور ﷺ کی زندگی کا یہ پہلو اتنا مہتم بالشان ہے کے لوگوں کے مظالم ، گستاخیوں اور بدتمیزیوں کے انبار کے باوجود حضور ﷺ نے معافی کی سبیلیں وقف کیں تو وہی گستاخ ، بدتمیز اور ظالم قطار اندر قطار آکر حضور ﷺ کے عفو عام سے فیض یاب ہو کر بگوش اسلام ہوتے گئے۔ارشاد ربانی ہے ۔


اللہ کی یہ کتنی رحمت ہے کے آپ ین لوگوں کے لیے نرم مزاج ہیں۔اگر آپ ﷺ تندخو اور سنگ دل ہوتے تو یہ لوگ آپ ارد گرد سے بکھر جاتے۔

 

حضور ﷺ نے حضرت حمزہ کے قاتل وحشی ، حضرت حمزہ کا سینہ چاک کر کے دل جگر کو چبانے والی ابوسفیان کی بیوی ہندہ ، اسلام کے سخت ترین دشمن ابوجہل کے بیٹے عکرمہ ، ہر لمحہ اسلام کی بیخ کنی میں بسر کرنے والے رئیس قریش صفوان بن امیہ ، حضرت زینب کے اسقاط حمل اور انتقال کا باعث بننے والے ہبار بن السود اور حضور ﷺ کے خلاف متعدد جنگیں برپا کرنے والے اور سارے عرب کو جنگ خندق میں چڑھالانے والے ابوسفیان کو معاف کر دیا۔

 

ایک صاحب جنہوں نے حضور ﷺ کو زی المجاز کے بازار میں اسلام کی دعوت دیتے ہوے دکھا تھا ۔بیان کرتے ہیں کے حضور ﷺ فرما رہے تھے لوگو لا الہ الا اللہ کہو تو نجات پاؤ گے ۔پیچھے پیچھے ابو جہل تھا وہ آپ ﷺ پر خاک اڑا اڑا کر کہ رہا تھا لوگو اس شخص کی باتیں تم کو اپنے مذہب سے دور نہ کر دیں ۔یہ چاہتا ہے کے تم اپنے دیوتاوں لات وعزی کو چھوڑ دو ۔راوی کہتا ہے کہ حضور ﷺ اس کی طرف مڑ کر دیکھتے بھی نہیں تھے ۔

 

آپ ﷺ نے عورتوں ، غلاموں ، بچوں اور دوشمنوں سے عفو درگزر فرمایا اور کھبی اپنے ذاتی معاملہ میں انتقام نہیں لیا۔اور مسلمانوں کو تعلیم دی کرے

 

 دوستی دشمنی صرف الله کی خاطر کرو۔

  

ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران