نبوت کے دوجھوٹےگیارہویں اور بارہویں دعویدار۔بہا فرید نیشاپوری اور استاد سیس خراسانی

نبوت کے دوجھوٹےگیارہویں اور بارہویں  دعویدار۔بہا فرید نیشاپوری اور استاد سیس خراسانی


نبوت کے دوجھوٹےگیارہویں اور بارہویں  دعویدار۔بہا فرید نیشاپوری اور استاد سیس خراسانی

تمام مسلمانوں کا یہ متفقہ عقیدہ ہے کہ   نبی کریم  (ص)  اللہ تعالی کے  آخری نبی  اور رسول ہیں۔ اللہ تعالی نے آپ  (ص)  کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ  (ص)  کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔نبوت کے جھوٹے دعویداروں کے تسلسل کی اگلی تحریر  پیش کرنے جا رہےہیں،اس میں نبوت کے دوجھوٹے دعویداروں کا تعارف آپ کے سامنے رکھیں گیں۔ ان میں  سے  پہلا بہا فرید نیشاپوری  ہے۔ یہ  ابو مسلم خراسانی کے عہد میں معاذ اﷲ دعویٰ نبوت وحی کے ساتھ منظر عام پر آیا  اور کچھ عرصے بعد ہی چین چلا گیا ۔وہاں سات برس تک قیام کرکے ایک دن وطن واپس پہنچا اور کسی کے علم میں آئے بغیر مجوسیوں کے عبادت خانے کے سب سے اوپر چڑھ کر بیٹھ گیا ۔ جب صبح پجاری عبادت خانے میں آنا شروع ہوئے تو یہ دھیرے دھیرے عبادت خانے سے نیچے اترنا شروع ہو گیا۔ لوگ سات سال کی غیر حاضری کے بعد اس کو یوں بلندی سے نیچے آتا دیکھ کر تعجب کا اظہار کرنے لگے ، لوگوں کی اس حالت کا ہی بہا فرید نیشاپوری انتظار کر رہا تھا ۔ کہنے لگا کہ حیرت کی کوئی بات نہیں، خداوند عالم نے مجھے آسمان پر بُلایا تھا ،میں سات برس تک آسمانوں کی سیر کرتا رہا ،جنت اور دوزخ کا مشاہدہ کرتا رہا ،آخر رب نے مجھے معاذ اﷲ نبوت عطا کر دی ،اس زمانے میں اس علاقے کے لوگ چین میں بنے ہوئے باریک کپڑا جو کہ اس قدر باریک ہوتا تھا کہ آدمی کی مٹھی میں سماجائے،اس سے ناواقف تھے۔ بہا فرید نیشا پوری اس کے کپڑے کی سبز رنگ کی قمیص ساتھ لایا تھا اور زیب تن کر رکھی تھی۔ کہنے لگا کہ خدا نے مجھ کو اس خلعت سے نواز ا ہے ۔ذرا دیکھوتو سہی کیا دنیا میں ایسا کپڑا  موجود ہے۔ لوگ اس طرح کے کپڑے سے روشناس نہ تھے لہذا اس قمیص کو دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے ، ایک کسان اس وقت عبادت خانے کے باہر ہل چلا رہا تھا اُس نے کہا کہ میں نے خود اسے آسمان سے اترتے دیکھا ہے ، کچھ پجاری بھی اس کسان کی ہاں میں ہاں ملانا شروع ہو گئے، مجوسیوں کو تو اس نے متاثر کر ہی دیا  تھا،ساتھ ساتھ کچھ  مسلمان بھی ایمان سے ہاتھ دھونے لگے ، آسمانی نزول اور معجزہ خلعت بہا فرید نیشاپوری کے حق میں محکم دلیل کے طور پر پیش کرنے لگے ۔ بہا فرید لوگوں کو اپنی متابعت کی دعوت دیتا رہا ۔ابو مسلم خراسانی جب نیشا پور آیا تو مسلمانوں اور مجوسیوں کے مشترکہ وفد نے ابو مسلم خراسانی سے اس فتنے کے سدباب کی خاطر درخواست کی ،ابو مسلم خراسانی نے بہا فرید نیشا پوری کی گرفتاری کا حکم دے دیا، وہ فرار ہو گیا مگر جلد ہی سپاہیوں کے ہتھے چڑھ گیا گرفتار کرکے لایا گیا ۔ ابو مسلم خراسانی نے ایک خنجر کے وار سے اسے  اپنے خودساختہ معجزات سمیت کیفر کردار تک پہنچادیا۔

 

اسی طرح ایک دوسرا شخص جسے آج کی تحریر میں آپ کے سامنے پیش کرنا مقصود ہے  اور اس  نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا تھا۔وہ استاد سیس خراسانی کے نام سے مشہور ہے۔

 

اس شخص نے  ایک سو پچاس ہجری میں خراسان کے اطراف کے علاقے  ،  ہرات اور  سجستان وغیرہ میں اپنی نبوت کا بلند وبانگ دعوی کیا۔  سادہ لوح لوگوں کی اکثریت اس کی معتقد بن گئی ۔یہ تعداد اتنی بڑھی کہ  چند ہی برس میں استاد سیس کے پاس تقریباً  تین لاکھ آریوں کی جماعت بن گئی ۔  جو اسے  خدا کا فرستادہ نبی سمجھتے تھے ،اس زمانے میں بھی خلیفہ ابوجعفر منصور مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔ان دور حکومت میں بہت سے جھوٹے نبی پیدا ہوئے ،اور انہوں نے انہیں یکے بعد دیگرے سب کو ختم کیا۔استاد سیس کے دل میں  اپنی اتنی بڑی جماعت دیکھ کر ملک گیری کی ہوس پیدا ہو گئی ۔ اس نے خراسان کے اکثر علاقے اپنے قبضے میں کرلئے۔ خلیفہ منصور نے یہ حالت دیکھ کر اس کی سرکوبی کے لیے ایک لشکر روانہ کیا جسے استاد نے شکست دے دی۔ خلیفہ منصور نے یکے بعد دیگرے کئی لشکر بھیجے مگر سب ناکام رہے۔آخر کار منصور نے ایک نہایت تجربہ کار سپہ سالار خازم بن خزیمہ کو چالیس ہزار سپاہیوں کے ساتھ استاد  سیس کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا جس نے نہایت ہوشیاری اور پامردی سے استاد سیس کے لشکر کو شکست فاش دی ۔ اس کے ستر ہزار سپاہی  قتل کردیے اور چودہ ہزار کو قیدی بنالیا۔استاد سیس اپنی بقیہ پچاس ہزار فوج کو لے کر پہاڑوں میں جا چھپا۔ خازم نے تعاقب کرکے پہاڑ کا محاصرہ کرلیا۔ آخر کار استاد سیس  نے محاصرے سے تنگ آکر اپنے آپ کو خازم کے سپرد کردیا ۔ تاریخ اس باب میں خاموش ہے کہ اس کی موت کس طرح واقع ہوئی ، غالب  گمان  یہی ہے کہ ابو جعفر منصور نے دوسرے جھوٹے نبیوں کی طرح اس کو بھی قتل کردیا ہوگا۔بہر حال اس جھوٹے نبی کی نبوت کا کام بھی تمام ہوا،۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب سیدنا محمد کریم (ص) کو اپنا رسول بنایا اور پھرآپ  کی ذات پر نبوت کا سلسلہ ختم کر دیا ۔وہ ہر چیز کو اچھی طرح جانتا ہے۔ دنیا کے حالات ہزاروں پلٹے کھائیں۔ معاشی اور سیاسی میدانوں میں کتنے ہی انقلاب  برپا ہوں، ہر قوم کے لئے ہر زمانے میں دنیا اور آخرت کی  فلاح  کا راستہ دکھانے کے لئے اب کسی دوسرے نبی کی ضرورت نہیں ہے،آپ (ص) اللہ تعالیٰ آخری نبی اور رسول ہیں۔آ

تحریر  (۔ڈاکٹر ایم ۔اے رحمن )

  

ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران