نبوت کا ساتواں جھوٹا دعویدار :مغیرہ بن سعید عجلی
آج
ہم نبوت کے جھوٹے دعویداروں کے حوالے سے اگلی تحریر آپ کے سامنے پیش کرنے جارہے ہیں۔اللہ
تعالیٰ نے ہر قوم میں اپنے انبیا او
رسول مبعوث کیے تاکہ وہ اپنی اپنی قوم کی
ہدایت اور رہنمائی کا فریضہ سر انجام دیتے ہوئے انہیں شیطان کے چنگل سے بچائیں ۔
نبی کریم(ص) کو رب تعالیٰ نے قیامت تک کے انسانوں
ا ور جنوں کیلئے نمونہ حیات بنا کر
بھیجا۔لیکن انسانیت کو بھٹکانے کیلئے شیطان
ازل سے برسرپیکار ہے اور مختلف لبادوں میں معصوم اور بھولے بھالے انسانوں کو
بھٹکانے کا سامان کرتا رہتا ہے۔ تاریخ اسلام
میں کئی ایسے لوگ گزرے ہیں جنہوں نے حیرت انگیز صلاحیتوں سے دنیا کو حیران
کیسا اور پھر کود نبوت کا دعوی کردیا۔انہی میں سے ایک مغیرہ بن سعيد عجلی تھا جو فرقہ مغیریہ کا بانی اور روافض
کے غالی گروہ میں سے تھا۔ یہ شخص
خالد بن عبداللہ قسری والی کوفہ کا آزاد کردہ غلام اور بڑا متعصب
رافضی تھا۔ سیدنا امام محمد باقر کی رحلت کے بعد پہلے امامت کا دعوی کیا تو اس کے کچھ عرصے بعد نبوت کا دعوی
کرنے لگا۔
مغیرہ
کا دعوی تھا کہ وہ اسم اعظم جانتا ہے۔ اس کی مدد سے وہ مردوں کو زندہ کر سکتا ہے۔ وہ کہا کرتا تھا کہ
اگر میں قوم عاد ، ثمود اور ان کے درمیانی
عرصے کے آدمیوں کو زندہ کرنا چاہوں
تو کر سکتا ہوں۔ یہ شخص قبروں پر جا
کر بعض جادو والے کلمات پڑتا تھا تو ٹڈیوں کی صورت والے
چھوٹے چھوٹے جانور قبروں پر اڑتے دکھائی دینے لگتےتھے،سادہ لوح لوگ اس سے بہت متاثر ہوتے
تھے۔یہی سن کرایک بار ایک عالم دین
محمد بن عبدالرحمن اس کے پاس گیا،وہ اس کے پاس جانے کی مکمل روداد بیان کی
۔اس کا بیان ہے کہ بصرہ سے ایک علم حاصل کرنے کی غرض
سے ہمارے پاس آکر ٹھہرے۔ ایک دن میں نے اپنی خادمہ کو حکم دیا کہ یہ دو
درہم لے جاؤ اور ان کی مچھلی خرید لاؤ۔ یہ حکم دے کر میں اور وہ بصری طالب علم دونوں مغیرہ بن سعید عجلی کے پاس پہنچ گئے۔ مغیرہ مجھ سے کہنے لگا اگر چاہو تو میں
تمہیں بتا سکتا ہوں کہ تم نے اپنی خادمہ کو کس کام کے لیے بھیجا ہے۔ میں نے کہا نہیں،مجھے
اس کی ضرورت نہیں ،اس نے پھر اصرار کیا۔ اور کہنے لگا کہ میں یہ بھی
بتاسکتاہوں کہ تمہارے والدین نے تمھارا
نام محمد کیوں رکھا تھا؟ میں نے کہا مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ پھر وہ
خود ہی کہنے لگا کہ تم نے اپنی خادمہ
کو دو درہم کی مچھلی خریدنے کے لیے بھیجا ہے۔ یہ سنتے ہی ہم دونوں اس کے
پاس اٹھ کر چلے گئے،ہمیں معلوم ہوگیا کہ یہ جنات اور جادو کی مدد سے یہ سب باتین کرتا ہے اور اسے اس علم میں مہارت اور اسی سے یہ لوگوں کو بیوقوف بناکر اپنے پیچھے لگاتا
ہے۔
علامہ
مقریزی نے کتاب الخطاط میں نبوت کے اس
جھوٹے دعویدار کے بارے میں بتایا ہے کہ یہ کہتا تھا کہ معبود حقیقی نور کا
ایک پیکر ہے جو انسانی صورت رکھتا ہے۔ الف
اس کے دونوں قدموں کی طرح ہے۔ عین اس کی دونوں آنکھوں سے
مشابہت رکھتا ہے۔ کہتا تھا کہ اللہ کے سر پر نور کاتاج رکھا ہواہے۔ جب اللہ تعالی نے دنیا کوپیدا کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے اسم اعظم سے اس نے
پرواز کی اور تاج کی شکل اختیار کر لی۔ اور سورت اعلیٰ کی پہلی آیت
میں اسم اعلی سے مراد یہی تاج ہے ۔اس نے اسی طرح عجیب وغریب قسم کے عقائد گھڑے ،وہ کہتا تھا کہ جب رب العزت نے کائنات کو پیدا کرنا
تو بندوں کے اعمال کو اپنی انگلیوں
سے لکھا جب وہ اپنے بندوں کے گناہوں پرناراض ہوا تو اس کا
جسم پسینے سے شرابور ہوگیا جس سے دو دریا بہہ نکلے۔ان میں سے ایک میٹھادریا تھا ۔
پھر اس کے عقیدے کے مطابق خدا نے میٹھے دریا کی طرف دیکھا تو اس کی شکل و صورت دریا میں نظر آنے لگی۔خدا نے
اپنے اعمال کے سایے سے کچھ حصہ لے کر اس
سے سورج اور چاند بنائے اور باقی ماندہ عکس کو فنا کر دیا۔ تاکہ اس کا کوئی شریک
باقی نہ رہے۔ پھر میٹھے دریا سے شیعہ پیدا کیے اور کڑوے دریاسے شیعہ کے علاوہ باقی سب کو تخلیق فرمایا۔پھر اس نے اپنی امانت آسمانوں، زمین اور
پہاڑوں کے سامنے پیش کی۔ لیکن انہوں نے اس امانت کو اٹھانے سے انکار کیا اور طرح
طرح کی من گھڑت باتین کہنا شروع کردیں جسے ہم آپ کے سامنے نقل بھی نہیں کرسکتے،اس
کی تفصیل دیکھنا ہو تو الفرق بین الفرق کے صفحہ
دوسو انتیس اور تیس پر دیکھی
جاسکتی ہے ۔
جب
مغیرہ کا آقا خالد بن عبد الله قسری ،جس نے اسے آزاد کیا تھا،اسے خلیفہ ہشام بن
عبدالملک کی طرف سے عراق کا امیر مقرر کردیا گیا،اسے پھر معلوم ہوا کہ اس کا آزاد کردہ غلام مغیره مدعی نبوت بن بیٹھا
ہے اور اس نے طرح طرح کی شناختیں جاری کر رکھی ہیں۔ تو اس نے ایک سو انیس ہجری میں اس کی گرفتاری کا حکم دیا۔ اس کے چھ مرید
بھی ساتھ ہی گرفتار کرلیے گئے۔ خالد نے مغیرہ سے پوچھاکہ میں نے سنا ہے کہ تو
نے اب نبوت کا دعوی کردیاہے؟ کیا یہ درست
ہے۔اس نے جواب دیا کہ ہاں میں نبی بن
چکاہوں۔ پھر خالد نے اس کے مریدوں سے پوچھا کہ کیا تم اس کی نبوت پر یقین کرتے ہو؟
انہوں نے بھی اس کا اقرار کیا۔ خالد نے مغیرہ کو سخت سزائیں دیں ،اسے
سخت غصہ آیا کہ ایک تو میں نےتجھے آزاد کیا ہے ۔ دوسرا یہ آزاد ہوکر خود
بھی گمراہ ہوگیا اور لوگوں کی گمراہی کا بھی سبب بن رہا ہے ،اس نے اسے جہنم واصل کروا دیا۔نبی کریم (ص) کے
بعد نبوت کے کئی جھوٹے دعویدار آئے،بہت شعبدہ بازیاں کیں،جادو اور جنات سے بڑی
مددین حاصل کیں۔لیکن حق اور باطل میں فرق کرنے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے اس نے
ہر دور میں حق اور باطل کو واضح کردیا۔نبوت کے جھوٹے دعویدار دعوے کرتے رہے تو اس
نے نمٹنے کا سامان بھی یہیں پیدا ہوتا رہا۔
تحریر (ڈاکٹر ایم۔اے رحمن)
ایک تبصرہ شائع کریں