اقتصادی تاکیدات کرنے والے نبی شعیب

اقتصادی تاکیدات کرنے والے نبی شعیب


اقتصادی تاکیدات کرنے والے نبی شعیب

شعیب نسل ابراهیم میں سے ہے جو لوگوں کو تجارت اور مالی معاملات میں درست رویے کی تاکید کرتے تھے اور وہ پہلا انسان ہے جس نے خرید و فروخت کے لیے ناپ تول کا پیمانہ مقرر کیا۔

 

حضرت شُعَیب خدا کے رسولوں میں سے ایک رسول ہے جو حضرت ابراهیم کے نواسوں میں شمار ہوتا ہے۔ عرب کا تیسرا پیغمبر شمار ہوتا ہے جنکا نام قرآن میں آیا ہے.

 

حضرت شعیب کے والد مدین بن ابراهیم اور والدہ لوط کی اولاد میں سے ہے بعض نے انکے والد کا نام نویب اور مدین کا انکو دادا بیان کیا ہے۔ کیا «یترون» حضرت موسی کے سسر جنکا نام تورات میں آیا ہے وہی حضرت شعیب ہے اس میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

 

تورات میں حضرت شعیب اور انکی قوم کی داستان کا ذکر نہیں، اسی لیے جب حضرت موسی(ع) مصر سے مداین فرار کرتے ہیں وہاں ایک شخص «اعوئیل» (شهر مدین کا عالم) جنکو شعیب کہا گیا ہے ان سے ملتے ہیں۔

 

قرآن کریم میں چالیس آیات جو سوره اعراف، هود، شعراء، عنکبوت اور قصص میں موجود ہیں ان میں حضرت شعیب کی داستان کی طرف اشارہ کیا گیا ہے تاہم لفظ یا نام شعیب گیارہ بار آیا ہے.

 

ان آیات میں حضرت شعیب کی رسالت، میجنمنٹ، حقوق، اخلاقیات، توحیدی ثقافت، ااقتصادی اصطلاحات، اور اسی طرح حضرت شعیب کی مخالفت اور مخالفین کے عذاب کا ذکر ہے۔

 

شعیب حضرت یوسف بن یعقوب کے بعد اور حضرت موسی بن عمران سے قبل اور ہم عصر پیغمبروں میں شمار ہوتا ہے انکو عرب کا تیسرا پیغمبر شمار کیا جاتا ہے اور انکی مختلف داستان قرآن میں موجود ہے۔

 

«مدین» یا «مدینہ شعیب» مشرقی خلیج عقبه سرزمین حجاز (موجود سعودی عرب) کا شہر ہے. شعیب شروع میں اس شہر میں رہتے تھے جہاں انہوں نے لوگوں کی خدا کی عبادت اور برائیوں سے دوری کی دعوت دی مگر لوگوں نے مخالفت کی اور الٹا حضرت شعیب اور انکے پیروکاورں کو شہر بدر کیا. شعیب نے ان پر لعنت کی جس پر خدا نے ان پر زلزله کا عذاب نازل کیا اور نابود کیا.

 

اس کے بعد حضرت شعیب قوم ایکه کی طرف چلے گیے. یہ شہر مدین کے قریب ہے جس کو آج «تبوک» (سعودی شہر) کہا جاتا ہے. قرآن کے مطابق ایکہ قوم قوم بھی بت پرستی اور شرک میں گرفتار تھی اور شعیب کی دعوت نہیں مانتی تھی جس پر خدا نے انکی سرزمین کو دہکایا اور آگ کے عذاب سے انکو نابود کیا۔

 

قرآن آیت «فَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا:

 

پس پیمانہ اور ناپ تول پورا کرو، اموال اور اجناس میں لوگوں کے حق نہ مارو، زمین پر اصلاح کے بعد فساد مت پھیلاو» (اعراف/ 85) میں اشارہ کرتا ہے کہ مدین کے لوگ کم فروشی کرتے، مہنگا بیچتے، اور معاملات میں ہیرا پھیری کرتے، شعیب نبی نے انکے لیے ناپ تول کا درست پیمانہ مقرر کیا تاہم انہوں نے اسکو نظر انداز کیا، بعض کا خیال ہے کہ ترازو حضرت شعیب کا ایجاد کردہ ہے۔

  

ایک تبصرہ شائع کریں

comments (0)

جدید تر اس سے پرانی

پیروکاران